4 دسمبر 2025 - 16:30
علامہ مقصود علی ڈومکی: امام حسینؑ ظلم کے خلاف مزاحمت کا عالمی پیغام ہیں

جیکب آباد کے علاقے سبایو گڑھی میں منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجالسِ حسینؑ انسانیت کو ظلم و جبر کے خلاف قیام اور مزاحمت کا درس دیتی ہیں، جبکہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور جاری نسل کشی عالمی ضمیر کے لیے کھلا چیلنج ہے۔

 اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، سبایو گڑھی جیکب آباد میں منعقدہ مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجالسِ حسینؑ انسانیت کے لیے ظلم، جبر اور استبداد کے خلاف مزاحمت کا پیغام ہیں۔ امام حسینؑ نے یزید جیسے ظالم نظام کے سامنے قیام کر کے یہ واضح کر دیا کہ باطل کے سامنے سر جھکانا اہلِ ایمان کا شیوہ نہیں۔

انہوں نے فلسطین کے موجودہ حالات اور جاری نسل کشی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے اعلانات کے باوجود اسرائیل فلسطینی عوام پر ظلم و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے، جو عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اس صورتِ حال کو اقوامِ متحدہ اور عالمی طاقتوں کی ناکامی قرار دیا اور کہا کہ مظلوم فلسطینی قوم کی آواز کو دبانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے مسلم دنیا، بالخصوص او آئی سی اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ محض تماشائی بننے کے بجائے عملی اقدامات کریں، سفارتی دباؤ بڑھائیں، اسرائیلی بربریت کو رکوانے کے لیے مؤثر کردار ادا کریں اور مظلوم فلسطینی قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔

انہوں نے امریکہ سے متعلق سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ
“امریکہ کی دشمنی سے نہیں، اس کی دوستی سے ڈرو۔ یہ ایک ناقابلِ اعتماد طاقت ہے، جس کا کردار ہمیشہ مفاد پرستی، استحصال اور دھوکے پر مبنی رہا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ امریکہ زوال پذیر طاقت ہے جو دنیا بھر میں اپنے سامراجی ایجنڈوں کے ذریعے ممالک کو تباہ کر رہا ہے۔ یوکرین کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کو جنگ میں دھکیل کر بعد میں تنہا چھوڑ دیا، جو اس کی پالیسیوں کی واضح مثال ہے۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کو استعمال کر کے آخرکار انہیں ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتا ہے۔ افغانستان میں اپنے اتحادیوں کو تنہا چھوڑنے، عراق پر جھوٹے بہانوں پر جنگ مسلط کرنے، لیبیا کو تباہ کرنے اور شام میں دہشت گردی کی سرپرستی جیسے اقدامات کو امریکی کردار کی واضح مثالیں قرار دیا۔

انہوں نے شام پر اسرائیلی جارحیت، سرحدی خلاف ورزیوں اور زمینی قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام اسرائیل کا مفتوحہ علاقہ نہیں ہے، اس کی وحدت اور خودمختاری کا احترام international law کے تحت لازم ہے، اور اسرائیل کی بار بار دراندازیاں خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جولانی امریکی و اسرائیلی ایجنڈے کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور دہشت گرد گروہوں کے ذریعے شام کو توڑنے کی سازش کھلی سامراجی منصوبہ بندی ہے۔ امتِ مسلمہ کو چاہیے کہ شام کی ارضی سالمیت کے دفاع میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔

آخر میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اتحاد، بصیرت اور بیداری کے ساتھ سامراجی سازشوں کو سمجھیں اور مظلومینِ جہان، بالخصوص فلسطین کی کھل کر حمایت کریں۔ امام حسینؑ کی تحریک ہمیں یہی تعلیم دیتی ہے کہ ظلم کے مقابلے میں خاموش رہنا خود ظلم کی تائید کے مترادف ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha